پی سی بی بورڈ آف گورنرز کےاجلاس میں اہم فیصلے

پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 58 واں اجلاس 26 جون بروز جمعہ کو ہوا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ اجلاس کی صدارت چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کی۔

اجلاس میں کیے گئے چند اہم فیصلوں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:

بجٹ 2020-21 :

بی او جی نے مالی سال 2020-21 کے لیے 7.76 بلین روپے پر مشتمل اخراجاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ پی سی بی نے کفایت شعاری اپناتے ہوئے گذشتہ سال کی نسبت اس بجٹ میں 10 فیصد کٹوتی کی ہے۔

سال 2019-20 میں منعقدہ کرکٹ کی کسی بھی سرگرمی پر سمجھوتہ کیے بغیر رواں سال کے بجٹ کا 71.2 فیصد حصہ صرف کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ یہ اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کورونا وائرس کی وبا ء کے سبب مالی مشکلات کے باوجودکرکٹ متاثر نہ ہواور اس ضمن میں پی سی بی مستقبل میں بھی سرمایہ کاری جاری رکھے۔

مختص کردہ 71.2 فیصد میں سے 25.2 فیصد ڈومیسٹک کرکٹ (ایونٹس/کھلاڑیوں/میچ آفیشلز/اسپورٹ ا سٹاف کے کنٹریکٹ اورہائی پرفارمنس سنٹرکے اخراجات)، 19.3 فیصدانٹرنیشنل کرکٹ (ہوم/اوے سیریز اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)،5.5 فیصد خواتین کی کرکٹ(ہوم/اوے کرکٹ اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)، 19.7 فیصد ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021 اور 1.5 فیصد میڈیکل اور اسپورٹس سائنسز پر خرچ ہوگا۔

کوویڈ 19 کی وباء کے باعث انٹرنیشنل ایونٹس کے انعقاد کا امکان واضح نہیں اور یہ حالات پی سی بی کے کمرشل پروگرام پر بھی اثرانداز ہوسکتے ہیں، ایسے میں جبکہ محصولات میں کمی کی پیش گوئی کی جارہی ہےتوبی او جی نے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہرہ کرتے ہوئے 1.22 بلین روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا ہے۔گذشتہ سال کی نسبت اس رقم میں 800 ملین روپے کی کمی گئی ہے۔

احسان مانی، چیئرمین پی سی بی:

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بجٹ کی تیاری میں لاگت/اخراجات اور رقم کی اہمیت سے متعلق کڑی پالیسی پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کے تمام اہم امور کو پورا کیا گیا ہے تاہم اخراجات میں کٹوتی اور مستقبل کے لیے اپنے ذخائر کو تحفظ دیتے ہوئے ہم نے غیرضروری سرگرمیوں کو منسوخ کردیا ہے۔

احسان مانی نے کہا کہ وہ اخراجاتی بجٹ کی منظوری پر بی او جی کے شکرگزار ہیں، اس کا مقصد کرکٹرز اور فینز کو بہترین سہولیات کی فراہمی اور ملک بھر میں ہائی پرفارمنس سنٹرز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے انفراسٹراکچر کو بڑھانا اور اس میں بہتری لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری اس تناظر میں بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ہم 2023-31 سرکل کے دوران آئی سی سی کے ایونٹس کی میزبانی کے لیے دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کے سلسلے میں ملک میں کرکٹ کے معیاری انفراسٹراکچر کا قیام بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ آئندہ 12 ماہ میں ہم کڑے مالیاتی نظام اور اس کے کنٹرول پر عمل کرتے ہوئے اپنی پانچ سالہ حکمت عملی کے تمام مقاصد کو بجٹ میں رہتے ہوئے ہی حاصل کرسکتے ہیں۔

پی سی بی کوڈ آف ایتھیکس:

پی سی بی کے آئین 2019 کے آرٹیکل 44 ڈی کی روشنی میں پاکستان میں کرکٹ کی نگران تنظیم کی حیثیت سے کھیل کی سالمیت اور حفاظت کی ذمہ داری پی سی بی کی ہے۔اس سلسلے میں بی او جی نے پی سی بی کے کوڈ آف ایتھیکس کی منظوری دے دی ہے، اس کوڈ میں مفادات کا تصادم، مفادات کا اعلان اور رازداری جیسے امور شامل ہیں۔

اب تمام بی او جی کے اراکین، کمیٹی اراکین اور پی سی بی کا عملہ اس کوڈ کی تعمیل کا پابند ہوگا۔ یہ کوڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی سطح پر بھی لاگو ہوگا۔

سلمان نصیر، چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی:

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ پی سی بی کوڈ آف ایتھیکس کی تشکیل کا اصل مقصد پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیوں کی گورننس اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی ریگولیشن کے لیے اخلاقی اصول واضح کرناہے، جس سے پی سی بی کے اسٹریٹجی پلان کے مطابق کرپشن اور غیراخلاقی رویے سے نبردآزما ہوکر پی سی بی کے اقتدار کو تقویت ملے گی۔

دیگر امور:

بی او جی نے کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پی سی بی کے آئین 2019 اور کرکٹ اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ماڈل دستور کے مطابق ہے۔ اس حوالے سے کلبوں کی وابستگی اور آپریشنل قوانین سمیت دیگر تفصیلات اتوار کے روز جاری کی جائیں گی۔

چیئرمین پی سی بی نے آئی سی سی اور اے سی سی سے متعلقہ امور پر بھی بی او جی کو بریفنگ دی ۔ احسان مانی نے تصدیق کی ہے کہ چند ڈائریکٹرز کی جانب سے انہیں آئی سی سی کی چیئرمین شپ کے لیے رابطہ کیا گیا تھاتاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کی تمام تر توانیاں پاکستان کرکٹ کے لیے ہیں۔ احسان مانی نےبی اوجی کو بتایا کہ انہوں نےبھارت میں آئندہ آئی سی سی ایونٹس کے حوالے سے پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے لیے ویزے کےاجراء سے متعلق معاملات کو اٹھایا ہے۔احسان مانی نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نےکرکٹ سری لنکا کو اے سی سی ٹی ٹونٹی کپ کی میزبانی کے تبادلے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ اس حوالے اے سی سی بورڈ مقررہ وقت پر اپنے فیصلے کا اعلان کردے گا۔

اس دوران چیئرمین پی سی بی نے پیٹرن سے اپنی ملاقات کے بارے میں بھی بی او جی کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران کرکٹ میں کرپشن کی روک تھام کے لیے قانون سازی پر بات ہوئی۔اس سلسلے میں پی سی بی نے پیٹرن کو مجوزہ دستاویز جمع کرادی ہے۔ جس میں کرپشن کی وجہ سے کھیل کی ساکھ پر پڑنے والے اثرات کا ایک مختصر پس منظر فراہم کیا گیا ہے۔ اس دوران اس حوالے سے بھی جائزہ لیا گیاہے کہ پاکستان میں موجودہ قانون سازی کھیل میں کرپشن کی روک تھام کے لیے ناکافی ہے اور اس حوالے سے باضابطہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے بھی تجویز دی گئی ہے کہ قانون سازی میں کرپشن، سٹہ بازی اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث عناصر کو سزائیں ملنی چاہیے۔

بی او جی نے دورہ انگلینڈ پر روانگی کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم بورڈ نے اتنی تعداد میں ٹیسٹ مثبت آنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ مستقبل میں کرکٹ اور کوویڈ19 کو ساتھ ساتھ چلنا ہے، بی او جی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹرز کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

More Cricket News

Wasim Akram Leads Pakistan’s NFT Revolution

Red Bull Campus Cricket to serve as Talent Hunt program for Peshawar Zalmi

پشاور زلمی اور رہڈبل مل کر ٹیلنٹ ہنٹ کریں گے

پشاور زلمی اور رہڈبل مل کر ٹیلنٹ ہنٹ کریں گے

PINK PAKISTAN LAUNCHES ITS FIRST EVER MOBILE APP IN PAKISTAN TO COMBAT BREAST CANCER

عالمی شہرت یافتہ کمنٹیٹرز ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021 میں کمنٹری کریں گے